پاکستان میں سلاٹ مشینوں کا استعمال حالیہ برسوں میں ایک متنازعہ موض?
?ع بنا ہوا ہے۔ یہ مشینیں جو عام طور پر کھیلوں اور جوا کے مراکز میں دیکھی جاتی ہیں، ملک کے مختل
ف ع??اقوں میں غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے زیرِ بحث ہ?
?ں۔ حکومتی ادارے ان مشینوں کے خلاف کارروائی کرتے رہتے ہیں، لیکن کچھ علاقوں میں ان کا غیرقانونی نیٹ ورک مسلسل فعال ہے۔
قانونی حیثیت کے حوالے سے، پاکستان کے آئین میں جوا اور سٹے بازی کو سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، صوبائی سطح پر قوانین میں فرق پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، سندھ میں کچھ مخصوص جگہوں پر گیمنگ زونز کو محدود اجازت حاصل ہے، جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں ان مشینوں کی تنصیب مکمل طور پر غیرقانونی ہے۔ اس قانونی ابہام کی وجہ سے کئی غیر اخلاقی گروہسلاٹ مشینوں کو چلا کر غیرقانونی منافع کما رہے ہ?
?ں۔
معاشی نقطہ نظر سے، کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ اگر ان مشینوں کو ریگولیٹ کر کے ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے، تو یہ ملکی خزانے کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن سکتی ہ?
?ں۔ لیکن سماجی محققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جوا کی عادت غریب طبقے کو مالی تباہی کی طرف دھکیل سکتی ہے، جس سے خاندانی تنازعات اور جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔
مذہبی رہنماؤں نے بھی سلاٹ مشینوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے، اور انہیں اسلامی اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔ دوسری طرف
، ن??جوان نسل میں ان مشینوں کے لیے تجسس بڑھ رہا ہے، خاص طور پر شہری علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کی رسائی کے ذریعے آن لا
ئن ??وئے کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے۔
مستقبل میں، حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبائی حکام کے ساتھ مل کر واضح قوانین بنائے اور عوام میں اس کے نقصانات کے بارے میں آگاہی پھیلائے۔ ساتھ ہی، متبادل تفریحی سرگرمیوں کو فروغ دینا بھی معاشرے کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔